حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کربلائے معلی امام سجاد علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے نویں بین الاقوامی کانفرنس "مناجات امام سجاد علیہ السلام" کا انعقاد کیا گیا جس میں کئی ممالک کے محققین نے شرکت کی۔
آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے نمائندے اور حرم امام حسین علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین شیخ عبدالمہدی کربلائی نے اس کانفرنس کی افتتاحی تقریر میں کہا:محققین نے اس بات کو اچھی طرح محسوس کیا ہے کہ اہل بیت علیہم السلام سے متعلق بعض ایسے موضوعات ہیں جن کے متعلق اُس طرح کام نہیں ہوا جیسا کہ اس کا حق تھا، یعنی حق ادا نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا: وہ عظیم ورثے جو اہل بیت علیہم السلام سے ہم تک پہنچے ہیں ان میں بعض علمی ، تعلیمی و اخلاقی ورثے ہیں جسے ہم اپنی زندگی میں نافذ کر سکتے ہیں اور ان پر عمل کر سکتے ہیں، صحیفہ سجادیہ اور امام سجاد علیہ السلام کا رسالہ حقوق ان میراثوں میں سے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ امام سجاد علیہ السلام کے اس عظیم ورثے پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس پر تحقیقی کام انجام دے کر معاشرے کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اس دور میں ضروری ہے کہ ہم صحیفہ سجادیہ پر توجہ دیں اور اس عظیم میراث پر تحقیق کریں اور آج کے دور کے لوگوں تک اس طرح رسائی کریں جس طرح امام سجاد علیہ السلام نے کیا، امام ؑنے زمانے میں جب علمی اور اخلاقی خطرات کو محسوس کیا تو مناجات کے ذریعہ معارف الہی کو لوگوں تک پہنچایا۔